پاکستان کے نظامِ تعلیم، دینی مدارس اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے بارے میں چشم کشا حقائق پر مشتمل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی نئی فکر انگیز تصنیف، جس میں درج ذیل سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں:
پاکستان کا غیر مساوی اور فرسودہ نظامِ تعلیم نسلِ نو پر کیا اثرات مرتب کر رہا ہے؟
انتہا پسندی سے دہشت گردی تک کے مراحل کیا ہیں؟
مدارس میں انتہا پسندی کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟
پاکستان کے مدارس میں طلباء کے داخلہ لینے کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟
کیا مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل طلبا کے لیے معاشرے میں ملازمت کے حصول کے یکساں مواقع موجود ہیں؟
کیا پاکستانی مدارس غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک سے چندہ وصول کرتے اور بدلے میں انہیں افرادی قوت اور دیگر خدمات پیش کر تے ہیں؟
کیا مذہبی مدارس پاکستان اور بیرونی دنیا میں سیاسی، فرقہ وارانہ اور متحارب گروہوں سے منسلک ہیں؟
مخصوص فکر کے حامل مدارس متشدد انتہا پسندی کے رجحانات کو جنم دیتے ہیں؟
اسلام کی نشاۃِ ثانیہ اور بیداریِ شعور کے لیے ناگزیر عوامل کیا ہیں؟
فروغِ علم و شعور کے لیے کن ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے؟
انسدادِ دہشت گردی اور فروغِ امن میں منہاج القرآن انٹر نیشنل کیا کردار ادا کر رہی ہے؟
عصر حاضر میں درپیش مسائل کے حل اور معاشرے کو انتہا پسندانہ عناصر سے کلیتاً پاک کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے؟