بچے بنی نوع انسان کی نسلِ نو ہیں۔ دیگر اَفرادِ معاشرہ کی طرح بچوں کا بھی ایک اَخلاقی مقام اور معاشرتی درجہ ہے۔ بہت سے ایسے اُمور ہیں جن میں بہ طور بنی نوع انسان بچوں کو بھی تحفظ درکار ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ اَمر بھی قابل غور ہے کہ چوں کہ بچے بالغ نہیں لہٰذا بہت سی ایسی ذمہ داریاں جن کے بالغ لوگ مکلف ہیں، بچے ان کے مکلف نہیں ہو سکتے۔ گو انہیں کئی حقوق مثلاً رائے دہی، قیام خاندان اور ملازمت وغیرہ حاصل نہیں مگر اپنی عمر کے جس حصے میں بچے ہوتے ہیں اس میں انہیں اس تربیت اور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے کہ مستقبل میں وہ ان حقوق کی ادائیگی کما حقہ کر سکیں۔ یہ اَمر ہی بچوں کے حقوق کی نوعیت کا تعین کرتا ہے۔ دورِ جدید میں بچوں کے حقوق کا تحفط کرنے والی نمایاں دستاویز United Nations Convention on the Rights of the Child-1980 ہے۔ جس میں بچوں کے بنیادی انسانی حقوق کا ذکر کیا گیا ہے۔
اسلام نے بچوں کو بھی وہی مقام دیا ہے جو بنی نوع انسانیت کے دیگر طبقات کو حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں کے ساتھ جو شفقت اور محبت پر مبنی سلوک اختیار فرمایا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس بھی ہے اور ہمارے لیے راہِ عمل بھی۔ اسلام میں بچوں کے حقوق کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ اسلام نے بچوں کے حقوق کا آغاز ان کی پیدائش سے بھی پہلے کیا ہے۔ ان حقوق میں زندگی، وراثت وصیت، وقف اور نفقہ کے حقوق شامل ہیں۔ بچوں کے حقوق کا اتنا جامع احاطہ کہ ان کی پیدائش سے بھی پہلے ان کے حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے دنیا کے کسی نظامِ قانون میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس کتاب میں اسلام میں بچوں کے حقوق کا جامع احاطہ کیا گیا ہے۔ اُمید ہے کہ اس تصنیف سے نہ صرف اسلام کے تصورِ حقوق کے نئے گوشوں سے آگاہی ہوگی بلکہ معاشرے کو اِسلام کے عطا کردہ حقوق کا گہوارہ بنانے کے امکانات بھی پیدا ہوں گے۔