یہ اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے جسے براہِ راست قرآن حکیم سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ فلسفیانہ موشگافیوں میں اُلجھے بغیر قرآنِ حکیم کے فلسفہ انقلاب کے مبادیات کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اِس تصنیف کے مطالعہ سے قرآنی معاشرہ کا پس منظر اور پیش منظر قاری کے ذہن پر نقش ہوجاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی فلسفہء اِنقلاب، تاریخِ زوالِ اُمت، مقصدِ بعثتِ اَنبیاء، دعوت اور اس کی اہمیت، سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں مصطفوی اِنقلاب کا منہاج اور دیگر اہم موضوعات پر قرآنی آیات کی روشنی میں مفصل بحث کی گئی ہے۔ اِس کتاب میں اِس حقیقت کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے کہ جب سے ملّتِ اِسلامیہ کے ہمہ گیر زوال کا دور شروع ہوا ہے، طاغوتی و اِستعماری طاقتوں نے اِسلام کے بنیادی تصورات میں درج ذیل سات اَقسام کے تغیرات پیدا کیے ہیں:
سیاسی فکر میں تغیر
معاشی و اِقتصادی فکر میں تغیر
فقہی و قانونی فکر میں تغیر
عمرانی و سماجی فکر میں میں تغیر
تہذیبی و ثقافتی فکر میں میں تغیر
دینی و مذہبی فکر میں میں تغیر
تعلیمی و تربیتی فکر میں میں تغیر
اِن تغیرات کا خاتمہ کس طرح ممکن ہے، اِس حوالہ سے نصوصِ قرآنی اور احادیث مبارک سے راہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ مطالعہ قرآن کے انقلابی اسلوب بیان پر مشتمل یہ کتاب اس صدی کی اہم دستاویزات میں شامل ہے۔