شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اصول الحدیث پر عربی زبان میں مرتب کردہ سلسلۂ کتب میں سے ایک اور منفرد کتاب ’الاکتمال فی نشأة علم الحدیث وطبقات الرجال‘ ہے۔ کم و پیش پونے چار سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب شیخ الاسلام کی علومِ حدیث پر دسترس اور اس باب میں آپ کی تبحرِ علمی کا منہ بولا ثبوت ہے، جس کی نظیر فی زمانہ عرب وعجم میں بالعموم، جبکہ برصغیر پاک وہند میں بالخصوص نظر نہیں آتی۔
کتاب اپنی ابتداء تا انتہاء، علوم حدیث کے ارتقا کو ذکر کرتی ہے۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام نے نشاۃِ علوم حدیث میں عہدِ نبوی سے لے کر عہدِ صحابہ تک۔۔۔، پھر عہدِ تابعین و اتباع التابعین سے لے کر قبل از ائمہِ صحاح تک موجود ائمہ حدیث و فقہ کی طرف سے پیش کی جانے والی علمی خدمات کو ایسے حسین اُسلوب میں پیش کیا ہے کہ علومِ حدیث کی نشأۃ و ارتقا پر معترض کے ذہن میں وارد ہونے والے جملہ اشکالات رفع ہوتے چلے جاتے ہیں۔
ویسے تو کتاب اپنی نوع میں ممتاز و یکتا ہے ہی، مگر جو چیز اس کو مزید ممیز و مشخص کر دیتی ہے، وہ کتاب کا مقدمہ، پہلا اور دوسرا باب ہے، جس میں بالترتیب قرآن مجید سے، احادیث نبویہ سے اور آثارِ صحابہ سے بصورتِ استشہاد ایسے قوانین وضوابط پیش کیے گئے ہیں جو ان ادوار میں حفظ حدیث اور علوم حدیث کے ارتقا کا سبب بنے ہیں۔ یہ کتاب اُصول الحدیث کے طلبا، علماء و اساتذہ، مدرسین اور شیوخ الحدیث کے لیے بے پناہ اہمیت کی حامل ہے۔