سودی بینکاری سے نجات پانے کی خواہش اتنی پرانی ہے جتنا خود بینکاری نظام اور اس سلسلے میں مختلف ادوار میں حکومتی و غیرحکومتی سطح پر مختلف تجاویز بھی مرتب کی جاتی ہیں، لیکن کسی طرف سے کوئی ٹھوس اور قابلِ عمل منصوبہ پیش نہیں ہوسکا تھا۔ اندریں حالات جب حکومت نے بینکاری نظام کو غیرسودی بنیادوں پر مرتب کرنے کے عزم کا اظہار کیا تو اس کے ساتھ پُرخلوص تعاون ہر درد مند مسلمان کا دینی و ملی فریضہ تھا چنانچہ وفاقی وزارت مال نے جب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے اس سلسلے میں رہنمائی و تعاون کی درخواست کی تو انہوں نے بخوشی قبول کر لیا۔ شیخ الاسلام نے موجودہ معاشی نظام کو سود کی لعنت سے پاک کرنے کیلئے ایک متبادل نظام تجویز کیا جس کا عبوری خاکہ زیرِ نظر کتابچہ ہے۔
یہ کتابچہ غیرسودی نظامِ معیشت کا عبوری خاکہ ہے، عبوری ڈھانچے کے نفاذ کے بعد بلاسود بینکاری کے مستقل نظام کے نفاذ کیلئے سنجیدگی سے کوشش کی جائے۔