تقدیر کا مسئلہ اُن بنیادی عقائد سے ہے جن پر ایمان لانا ضروری ہے، لیکن اِس کے ساتھ ساتھ مسئلہ تقدیر نازک اُمورِ شریعہ میں سے ہے۔ اِس کے بارے میں زیادہ سوال و جواب کرنے اور کریدنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ اِنسان کے اَفعال کا خالق ہے مگر اُس نے بندوں کو اپنے اَفعال کی بجاآوری کے معاملے میں خود مختار بنایا ہے یعنی اَفعال کا کاسب (سرانجام دینے والا) اِنسان خود ہے۔ یہ نکتہ قابل غور ہے کہ اَحکامِ شریعت اور اَمر و نہی کا ثبوت بھی اِختیار سے ہی ہے اور اگر اِنسان کو اِختیار ہی نہ ہو تو اَمر و نہی اور جزا و سزا کا کیا مفہوم باقی رہ جاتا ہے۔ لہٰذا اِنسان مجبورِ محض ہے نہ مختارِ کُل۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّظلّہ العالی کی زیر نظر کتاب آپ کے فکر انگیز خطبات کا مجموعہ ہے۔ آپ نے اِنتہائی سادہ پیرائے میں قضاء و قدر جیسے گنجلک مسئلہ کی صراحت فرماتے ہوئے اِنسان کا اِختیار و اِختبار بھی ثابت کیا ہے اور خالق حقیقی کا مختارِ کل ہونا بھی واضح کیا ہے۔ بلاشبہ یہ کتاب موضوعِ زیر بحث پر ایک اَہم تالیف کا درجہ رکھتی ہے اور تشنگانِ علم کی پیاس بجھانے کے لیے حصہ وافر کا اِہتمام کرے گی۔