قرآن حکیم میں بڑی کثرت کے ساتھ قیامت اور اَحوال آخرت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان ہوش ربا اور عبرت انگیز حالات و واقعات کو بیان کرنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ انسان اس عالمِ رنگ و بو میں کھونے کی بجائے اپنے مقصدِ حیات پر توجہ دے۔ اُخروی فوز و فلاح کے لیے اس دار الامتحان کو دائمی قرار گاہ نہ سمجھے بلکہ ہر لمحہ زادِ راہ کی فکر میں لگا رہے۔ دنیا کی متاعِ قلیل کے لیے روزِ حشر کی رسوائیوں کو مول نہ لے۔ قرآن ہر لمحہ یہ ندا دے رہا ہے کہ:
اِسْتَجِیْبُوا لِرَبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ ﷲِ ط مَا لَکُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ یَّوْمَئِذٍ وَّمَا لَکُمْ مِّنْ نَّکِیْرٍo
’’تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے، نہ تمہارے لیے اُس دن کوئی جائے پناہ ہو گی اور نہ تمہارے لیے کوئی جائے انکار۔‘‘
[الشوریٰ، 42/47]
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس تصنیف کا موضوع بھی فکرِ آخرت ہے۔ مراحلِ آخرت کے تفصیلی بیان کے ذریعے دراصل قلوب و اَذہان میں فکرِ آخرت جاگزیں کرتے ہوئے آخرت کو دنیا پر فوقیت دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اِس مایہ ناز تصنیف میں واضح کیا گیا ہے کہ ہمارے تمام مسائل کا بنیادی سبب فکرِ آخرت کا دلوں سے مٹ جانا اور اِمتحانِ آخرت کے لیے خود کو تیار نہ کرنا ہے۔ کتاب میں بڑے حکیمانہ اور َتنذِیری اُسلوب میں قاری کے قلب میں فکرِ آخرت کا بیج بونے، دنیا کی بے ثباتی کا درس دینے اور دونوں جہانوں کی کامیابیاں سمیٹنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
ابواب کی فہرست
🔹 باب 1: فکر آخرت کی ضرورت و اہمیت
🔹 باب 2: علامات قیامت کے ظہور کا مرحلہ
🔹 باب 3: موت، قیامت کا اوّلین مرحلہ ہے
🔹 باب 4: مرحلۂ قبر اور عذابِ قبر
🔹 باب 5: مرحلۂ انعقادِ قیامت اور واقعات و اَحوالِ قیامت
🔹 باب 6: یوم حشر کے دیگر مراحل