شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مختلف کتب اور خطابات سے تیار کردہ ’اِسلام: دینِ اَمن یا دینِ فساد؟‘ نامی اس کتاب میں دہشت گردی کے حوالے سے عوام کے ذہن میں اُبھرنے والے سوالات اور ان کے تشفی بخش جوابات اِسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں کچھ ایسے بیان کیے گئے ہیں کہ کتاب کے مطالعے کے بعد قاری کو نفسِ مسئلہ پر اِنشراح و اِنفتاحِ صدر حاصل ہو جاتا ہے اور اس بات کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہے کہ اسلام واقعی دینِ امن ہے۔
اس کتاب کو دہشت گردی کے خلاف تحریر کیے گئے متبادل بیانیہ (Counter-Narrative) میں اہم حیثیت حاصل ہے۔ بنیادی طور پر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں دہشت گردی کے حوالے سے ذہن میں اُبھرنے والے عمومی سوالات اور ان کے تسلی بخش جوابات ہیں۔ اس کے ساتھ قرآن مجید، احادیث نبویہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم و اَئمہ سلف کے اقوال کے ذریعے یہ تصور واضح کیا گیا ہے کہ اسلام کاملاً امن و سلامتی اور انسان دوستی کے تصور پر مبنی دین ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے دہشت گردانہ افکار اور اعمال کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اس کتاب کا دوسرا حصہ عصرِ حاضر کے خوارج کی بدترین شکل یعنی فتنآ داعش (ISIS) سے متعلق ہے۔ ابتداء میں داعش کا بھیانک کردار احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ بعد ازاں اِن کی علامات، ان کے ظہور کے علاقے، ان کے ہاتھوں بپا ہونے والی تباہی، اِن کے خلاف جہاد کرنے اور اِنہیں نیست و نابود کر دینے سے متعلق تفصیل احادیثِ مبارکہ سے بیان کی گئی ہیں، تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ اسلام کا لبادہ اوڑھے یہ درندے ہرگز اسلام کے پیروکار نہیں، بلکہ اسلام اور انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسے شر پسند عناصر کا سدِباب نہایت ضروری ہے۔