اِسلام کے پیغام کی اَصل روح اِجتماعیت کا فروغ اور ملت کے افراد کے مابین اِتحاد اور یکجہتی کی فضا قائم کرنا ہے۔ اِس اَمر سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا ہے کہ عصر حاضر میں کتابِ ملتِ بیضا کی شیرازہ بندی اَز بس ناگزیر ہے۔ اس کے لیے فکری وحدت، ملی سوچ اور اسلامی قومیت کو فروغ دینے کے لیے قرآن و سنت کی فکر پر مبنی کسی عالمگیر، منظم اور روحِ اِسلام سے ہم آہنگ جماعت میں شمولیت از بس ضروری ہے۔
جماعت کے اِستحکام کے لیے نظم و ضبط کلیدی اَہمیت رکھتا ہے۔ اِجتماعی نظم سے اِنحراف دراصل کسی بھی دینی جماعت/ تحریک کے لیے زہرِ ہلاہل کی طرح ہے۔ تنظیمی نظم کی خلاف ورزی اور مرکز گریز رجحان کا نتیجہ کسی بھی تحریک کی قبولیت اور فروغ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ جماعتی استحکام اور نظم و ضبط کی پابندی کے لیے ہی اسلام میں سمع و طاعت کا حکم دیا گیا ہے اور اسے لازم قرار دیا ہے۔
اس اہم اور وقیع موضوع پر چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل نے قلم اُٹھایا ہے اور اس موضوع کے اہم پہلوؤں کو عصری تناظر میں واضح کیا ہے۔ یہ کتاب تحریک منہاج القرآن کے ہر کارکن کی فکری و نظریاتی تربیت کے لیے نہایت اَہم ہے۔ لہٰذا ہر کارکن اس کتاب کو پڑھ کر فکری اَسودگی حاصل کرے۔