اللہ تعالیٰ جس طرح اپنی ذات میں واحد و یکتا ہے اُسی طرح اپنی صفات و اَفعال میں بھی یکتا و بے مثال ہے۔ مخلوق میں سے کوئی بھی اُس کی کسی شان اور صفت میں اس کے ساتھ شریک و سہیم نہیں ہوسکتا۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض برگزیدہ بندوں کو اپنی بعض صفات کا فیض عطا کر رکھا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِشتراکِ اَلفاظ کی وجہ سے ان میں اور خالق کی صفت میں یکسانیت دکھائی دیتی ہے۔ یہ یکسانیت دراصل صفات میں اِشتراک کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ یہ اشتراک مجازی معنوں میں ہوتا ہے۔
ائمہ دین نے قرآن و سنت کے گہرے مطالعے سے یہ نتیجہ اَخذ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات و اَفعال کا مخلوق کی صفات و اَفعال سے کوئی موازنہ یا مقابلہ نہیں بلکہ مخلوق کی صفات دراصل صفاتِ الٰہیہ کا عکس اور مظہر ہوتی ہیں نیز اللہ تعالیٰ کی صفات اس کی شان اور عظمت کے پیش نظر عظیم، قدیم اور اَزلی ہیں جبکہ مخلوق کی صفات بندے کی حیثیت کے مطابق عطائی اور حادث ہیں۔ ان صفاتِ مشترکہ کی حقیقت کو سمجھے بغیر بعض ظاہربین لوگ یہاں مغالطے کا شکار ہو کر شرک اور کفر کے فتوے صادر کر دیتے ہیں۔ متکلمین نے اس حقیقت کو سمجھانے کے لئے حقیقت اور مجاز کی اصطلاح استعمال کی ہے لیکن اس بحث میں زیادہ تر فلسفیانہ تراکیب استعمال ہوتی رہیں جس کی وجہ سے بات آسان فہم ہونے کی بجائے پیچیدہ رہی اور خواص کے علاوہ کسی نے ان بحثوں سے اطمینانِ قلب کا سامان نہیں کیا۔
گذشتہ سالوں سے جب معاصرانہ ضرورتوں کے پیش نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے یونیورسٹی کے طلباء اور بیرونِ ممالک بعض خصوصی مجالسِ تدریس میں عقیدۂ توحید و رسالت پر لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا تو ان اہم موضوعات پر بھی سیر حاصل بحث ہوئی۔ چنانچہ ان جامع دروس پر مبنی ’’کتاب التوحید‘‘ ایک عرصہ سے چھپ رہی ہے جس میں وقت اور ضرورت کے ساتھ ساتھ ترمیمات بھی ہوتی رہیں۔ گزشتہ سال جب ’’کتاب التوحید (جلد اَوّل)‘‘ نئی ترتیب اور اضافی ابواب کے ساتھ زیورِ طباعت سے آراستہ ہوئی تو بعض احباب نے بوجوہ اس بات کی ضرورت محسوس کی کہ بڑی کتاب چونکہ ہر شخص کی پہنچ میں نہیں ہوتی، لہٰذا اس کے مطالعہ کا دائرہ بھی مخصوص حلقوں تک محدود رہے گا۔ اس لئے دونوں جلدوں کے مشمولات میں سے بعض نہایت مفید اور اہم ابواب کو علیحدہ علیحدہ ٹائٹل کے ساتھ چھوٹے کتابچوں کی صورت میں چھاپ کر مہیا کیا جائے تاکہ خواص کے ساتھ عوام بھی اس اہم ایمانی ابحاث سے مستفید ہوسکے۔ چنانچہ یہ کتاب بھی اس سلسلے کی کڑی ہے۔
فہرست
🔹 باب 1 : توحید و شرک اور حقیقت و مجاز کا قرآنی تصور
🔹 باب 2 : توحید و شرک اور صفات و افعال میں اشتراک
🔹 فصل اول : اسماء و صفات میں اشتراک کی مثالیں
🔹 فصل دوم : افعال میں اشتراک کی مثالیں
🔹 فصل سوم : خالق اور مخلوق کی مشترکہ صفات (علامہ ابن تیمیہ کا مؤقف)