سلسلہ عقیدۂ توحید کے ضمن میں ’’زیارت‘‘ اہل علم کے ہاں ایک اہم موضوع ہے۔ زیارت کا لفظ مقدس مقامات کی حاضری یا نیک اور صالح متقین سے ملاقات کے لئے مختص ہے۔
انبیاء اولیاء کی حیات میں ان کی زیارت و ملاقات جس طرح سعادت مندی اور نیکی کے زمرے میں آتا ہے اسی طرح ان پاکیزہ سیرت برگزیدہ ہستیوں کی وفات کے بعد ان کی قبور پر حاضری دینا، فاتحہ خوانی کرنا وہاں جاکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا یا تلاوتِ قرآن کا عمل کرنا بلاشبہ ایک عشروع اور مبارک عمل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی محبوب ترین ہستی ہوکر جنت البقیع میں زیارتِ قبور کے لئے باقاعدہ تشریف لے جاتے تھے، یہی عمل بعد میں صحابہ کرام تابعین اور صدیوں تک ائمہ دین متین کا معمول رہا۔
زیارت کی بات کرتے ہوئے سب سے پہلے زیارتِ رسول کا موضوع زیربحث آتا ہے جو اہل ایمان کا محبوب ترین عمل ہے۔ زیارت زندہ شخصیت کی بھی ہوتی ہے اور کسی بزرگ کے مزار کی بھی۔ والدین کی بھی ہوتی ہے اور اساتذہ کی بھی علماء و مشائخ کی بھی ہوتی ہے اور دوست احباب کی بھی الغرض یہ ایسا جاری اور عام عمل ہے جس کی کئی صورتیں روزانہ خود بخود نکلتی رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اس پہلو کو بھی فراموش نہیں کیا اور باقاعدہ ’’زیارت‘‘ کے حقوق آداب اور طریقے سکھائے گئے ہیں۔ فی زمانہ یہ عمل خیر افراط و تفریط کا شکار ہوکر بوجوہ متنازعہ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے کئی لوگ اس کی بعض صورتوں کو شرک بھی کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ صدیوں سے جائز شرعی عمل کو شرک کہنا بذاتِ خود شرک سے بڑا گناہ ہے۔
اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ہر کام جب اپنی حدود و قیود میں رہے تو جائز اور منافع بخش رہتا ہے جیسے ہی اس کی حدودیں تجاوز ہوتا ہے تو لا محالہ اس میں قباحتیں در آتی ہیں چنانچہ زیارتِ قبور اگرچہ جائز مشروع اور صدیوں سے جاری نیک عمل ہے مگر اس کی بعض صورتیں اور نوعتیں واقعی قابل اصلاح ہیں۔ علماء و مبلغین کو چاہیے کہ وہ ان امور پر عوام کا رجحان دیکھنے کی بجائے شریعت کا حکم دیکھ کر فتویٰ دیں۔ قابل اصلاح امور کی نشاندہی کی جائے اور جہاں جائز اور مستحب امور کو شرک و بدعت قرار دیا جارہا ہے وہاں اس کی اصل صورت حال کو واضح کریں۔
زیرنظر کتاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے سلسلہ عقیدۂ توحید کا حصہ ہے، جس میں بہت سے اشکالات اور غلط فہمیوں کا ازالہ بھی کیا گیا ہے اور بنیادی تصورات کو پوری علمی اور اعتقادی دیانت کے ساتھ واضح کیا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ کوئی بات مستند حوالے کے بغیر نہ کی جائے۔ کتاب کا نام ’’زیارتِ قبور‘‘ اس کے ایک بات کے عنوان سے مستعار لیا گیا ہے کیونکہ یہ عنوان زباں زدِ خاص و عام ہے اور اسی موضوع پر عوام الناس میں غلط فہمیاں بھی زیادہ پائی جاتی ہیں۔
فہرست
🔹باب اوّل: زیارت کا معنی ومفہوم اور اس کی اقسام
🔹باب دوم: زیارتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
🔹باب سوم: زیارتِ صالحین
🔹باب چہارم: زیارت قبور کا شرعی تصور