اِنسانیت کی اِصلاح اور رُشد و ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے بعثتِ انبیاء کا سلسلہ قائم فرمایا۔ انبیاءِ کرام علیہم السلام وہ مبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے تاریخ کے ہر نازک موڑ پر گرتی، سسکتی انسانیت کو سنبھالا دیا اور اسے پھر سے صراطِ مستقیم پر گامزن کردیا۔ یوں ارتقاءِ انسانیت کا یہ سفر جاری رہا۔ ہماری ملی تاریخ کا یہ اَلمیہ ہے کہ آج تاریخ انبیاء کو صرف مذہبی تاریخ ہی سمجھا جاتا ہے حالانکہ وسیع تر معنوں میں یہ اِصلاح و بہبود انسانی (human amelioration & welfare) کی درخشاں تاریخ ہے، کیونکہ انبیاء کرام علیہم السلام انسانی زندگی کے ہر گوشے کو انقلاب آشنا کرنے کے لیے آتے رہے۔ انہوں نے مذہبی اصلاح کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ انسانیت کو ایک نظامِ فکر و عمل بھی دیا مگر ان معنوں میں نہیں جو آج ہمارے ہاں مروج ہو چکے ہیں بلکہ انبیاء کا دیا ہوا نظامِ فکر و عمل توحید و رسالت کی بنیادوں سے اٹھنے والا ایسا نظام حیات عطا کرتا ہے جو عدلِ اِجتماعی (social justice) پر مشتمل اور سماجی امتیاز (social discrimination) سے پاک ہے۔ یہ بنی نوع انسان کی ابدی فلاح کا ضامن بھی ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے اس جامع اور بنی نوع انسان کی امامت و قیادت کے منصبِ کامل کو قرآن حکیم نے یوں بیان کیا ہے:
’’اور ہم نے انہیں (انسانیت کا) پیشوا بنایا وہ (لوگوں کو) ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ہم نے ان کی طرف اعمالِ خیر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے (کے احکام) کی وحی بھیجی اور وہ سب ہمارے عبادت گزار تھے۔‘‘ (الأنبياء، 21: 73)
گویا قرآن حکیم کے مطابق انبیاء کرام وہ مقدس ہستیاں ہیں جو نظام صلوٰۃ قائم کریں تاکہ معاشرہ فحشاء و منکر (moral & social evils) کے اثرات سے پاک ہوکر پاکیزہ اور مثالی معاشرہ بن جائے؛ نظامِ زکوۃ قائم کریں تاکہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے پاک ہوکر معاشرہ ایسی روش پر چلے کہ ہر فرد مساویانہ بنیادوں پر ذرائع معیشت سے متمتع ہوسکے؛ اور جو نظام عبادات کے ذریعے معاشرے کو تزکیہ و تصفیہ اور پاکیزگی کا مرقع بنا دیں تاکہ دنیا پرستی کی بجائے خالق پرستی اَفرادِ معاشرہ کا شعار ہو۔ اِسی لیے اللہ تعالیٰ نے اُنہیں کائنات کا برگزیدہ اور چنیدہ تر انسان قرار دیتے ہوئے خود ان پر سلامتی بھیجتے ہوئے فرمایا:
’’اور (تمام) رسولوں پر سلام ہوo اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔‘‘ (الصّافّات، 37: 181-182)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیر نظر اَربعین میں اِن اَفضل ترین اور معصوم ہستیوں کے بارے میں 41 احادیث مبارکہ مع ترجمہ و تخریج اور ضروری حواشی جمع کی گئی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان برگزیدہ ہستیوں کے مقصدِ بعثت کا صحیح فہم عطا فرماتے ہوئے ان سے اُمت کا ٹوٹا ہوا ربط و تعلق پھر سے بحال فرمائے اور ہمیں ان کے دیے ہوئے اُسوہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)