حضور نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ و سلام بھیجنا حکمِ الٰہی، ایک منفرد وظیفہ، بے مثل عبادت، عظیم الشان دعا اور قطعی القبول عمل ہے۔ یہ قربِ خداوندی اور قربِ نبوی ﷺ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ اِرشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’وہی ہے جو تم پر درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی، تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جائے اور وہ مومنوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہے۔‘‘
امام ابن منظور افریقی کے مطابق لفظ صلاۃ کے کئی معانی ہیں جن میں ’دعا‘، ’اِستغفار‘، ’رحمت‘، ’برکت‘، ’اِشاعتِ ذکر جمیل‘ اور ’نماز‘ زیادہ معروف ہیں۔ لیکن حضور نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ کے حوالے سے جب اس لفظ کا ذکر آئے تو اگر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے ہو تو اس کا معنی ’نزولِ رحمت‘ ہوتا ہے، فرشتوں کی طرف سے ہو تو ’دعا‘ اور اگر اس کا تعلق بندوں سے ہو تو اس کا معنی ’طلبِ رحمت‘ ہوتا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ پر اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ کے درود بھیجنے کا یہ شرف دائمی و اَبدی ہے اور کسی ایک زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیوں کہ یہ سنتِ الٰہیہ ہے، اورسنتِ الٰہیہ میںدوام ہوتا ہے۔ اگرچہ اَحکامِ اِلٰہیہ میں تبدیلی آتی رہتی ہے مگرسنتِ اِلٰہیہ تبدیل نہیں ہوتی۔ قرآن حکیم نے اِس حقیقت کو یوں بیان کیا ہے: ’’سو آپ اللہ کی سنت میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے اور نہ ہی اللہ کی سنت میں ہرگز کوئی پھرنا پائیں گے۔‘‘
صلاۃ و سلام کے فضائل کے حوالے سے خود حضور نبی اکرم ﷺ سے بہت سے اِرشادات مروی ہیں جن سے اس عظیم الشان عمل کی اَہمیت اور فضیلت واضح ہوتی ہے۔ زیرِ نظر ’اَربعین‘ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّ ظلّہ العالی نے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمتِ اقدس میں درود و سلام پیش کرنے کا حکم، اس کی برکات و فضائل، درود پاک کے مختلف صیغے اور درود نہ پڑھنے والے شخص کی مذمت پر مشتمل مستند ذخیرہِ حدیث سے چالیس اَحادیث مبارکہ جمع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔