اہل بیت اطہار علیہم السلام کی محبت و اتباع نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہے۔ اُم الکتاب قرآن مجید نے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی مودّت کو اجرِ رسالت قرار دے کر ایمان کا لازمی جزو قرار دیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار احادیث میں اپنے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی فضیلت و عظمت اور شان و شوکت بیان فرمائی ہے۔ اِنہی فرامین مبارکہ میں سے ایک ’حدیثِ ثقلین‘ ہے۔ ثقلین یعنی دو انتہائی قیمتی چیزیں: قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: قرآنِ مجید اور میرے اَہلِ بیت۔ جب تک تم ان کی محبت اور اتباع کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے تب تک گم راہ نہیں ہو سکتے۔ گویا دنیا و آخرت میں کامیابی اور ہدایت کا ذریعہ ان ثقلین کو قرار دیا گیا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ’حدیثِ ثقلین {دُرَرُ الْعِقْدَیْنِ فِي بَیَانِ حَدِیْثِ الثَّقَلَیْنِ}‘ نامی اربعین میں اس ایمان افروز حدیثِ مبارک کو اِکتالیس (41) مختلف طرق سے بیان کیا گیا ہے۔ گویا یہ اِکتالیس (41) بیش قدر جواہر سے آراستہ نور کے ہالہ پر مبنی ایک روحانی اور نورانی مالا ہے۔ کتاب کے آخر میں قارئین کی آسانی کے لیے نفس مضمون کی وضاحت سے متعلق بعض ضروری توضیحات بھی شامل کی گئی ہیں۔