حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اَقدس اُمتِ مسلمہ کے ایمان کا مرکز و محور اور حقیقی اَساس ہے۔ اُمتِ مسلمہ کی بقا، سلامتی اور ترقی کا راز ہی اِس اَمر پر منحصر ہے کہ وہ فقط ذاتِ مصطفی ﷺ کو اپنی جملہ عقیدتوں، محبتوں اور تمناؤں کا مرکز و محور گردانے اور یہ بات قطعی طور پر جان لے کہ آپ ﷺ کی نسبت کے اِستحکام اور واسطہ کے بغیر دنیا میں کوئی عزت و سرفرازی نصیب ہو سکتی ہے نہ آخرت میں نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس تعلق و ربط کی اَہمیت سمجھنے کے لیے علامہ اقبال کا یہ شعر اِسلامی عقائد و تعلیمات کی مکمل عکاسی کرتا ہے :
مغزِ قرآں، رُوحِ اِیماں، جانِ دیں
ہست حُبِّ رحمۃ للعالمین ﷺ
آج باقاعدہ سازش کے تحت ان جذبات کو ’راکھ کا ڈھیر‘ بنانے اور مسلمانوں کے دل سے ’روحِ محمد ﷺ ‘ نکالے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ دین اسلام اور رشتۂ محبتِ رسول ﷺ کی شکل میں ان کے اندر موجود زندہ قوت (living force) کو ختم کر دیا جائے۔ اس لیے کہ یہی نسبتِ رِسالت سے محبت کی قوت ان کو گرنے اور مرنے نہیں دیتی۔ بدقسمتی سے فتنہ گر عہد جدید میں بعض دینی شخصیات اور تنظیمیں محبت و عشق رسول کا مذاق اڑاتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ وہ محبت کے ان جذبوں کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ان کی مشروعیت پر دلیلیں بھی طلب کرتے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کے دلوں سے غیر مشروط محبت کی نعمت کو غبار آلود کرتے ہیں۔ ضرورت اس اَمر کی ہے کہ ایسے مجموعہ ہائے احادیث مرتب کیے جائیں جو نوجوانانِ اُمت کے دلوں میں عشقِ مصطفی، اطاعت و اتباعِ مصطفی اور تعظیم و توقیرِ مصطفی ﷺ کی اس بجھتی چنگاری کو پھر سے شعلہ زَن کر دیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّ ظلّہ العالی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ نے اُمت کے ہر مرض کے اَسباب کی نہ صرف درست تشخیص کی بلکہ اس کا مناسب علاج بھی تجویز فرمایا۔ اسی لیے آپ نے تحریک منہاج القرآن کے اہدافِ سبعہ (سات اہداف) میں سے ’تعلق باللہ‘ کے بعد دوسرا سب سے اہم ہدف ’ربطِ رسالت‘ کو قرار دیا۔ زیرِ نظر ’اَربعین‘ بھی امت کے اپنے آقا و مولا ﷺ سے اس ٹوٹے ہوئے تعلق کی بحالی کے سلسلہ کی ایک حسیں کڑی ہے۔ اِس مختصر مجموعہ حدیث میں حضور نبی اکرم ﷺ سے تعلقِ عشقی و حُبّی کے وجوب اور شمع نبوت پر جانثار ہو جانے والی ہستیوں یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بے قراریوں، محبتوں کی کیفیات اور ایمان اَفروز واقعات پر مشتمل حوالہ جات نقل کیے گئے ہیں جنہیں پڑھ کر بندہ مومن کا دل سرشار اور آنکھیں پرنم ہوجاتی ہیں۔ دعا ہے کہ یہ مجموعہ احادیث اَہل اِیمان کے دلوں میں محبت و عشق رسول کی ضیاء باریوں میں مزید اِضافہ کرے۔