مولائے کائنات ابو تراب سیدنا علی کرّم اللہ وجہہ الکریم کی ذاتِ اقدس کسی تعارف کی محتاج نہیں بلکہ خود تعارف آپ کا محتاج ہے۔ علی وہ جو دریائے معرفت کا شناور، کتابِ حق کا مفسر ، علمِ الٰہی کا امین، نفسِ رسول، زوجِ بتول، ابو الحسن اور ابو الحسین، نبی کا راز دان، وصی رسول، باب مدینۃ العلم، غازی بدر و حنین، فاتح خیبر، امام الاولیاء و الصلحاء، امام الثقلین، قائد المتقین اور امیر المؤمنین و المسلمین ہے، علی مولود کعبہ، شہید مسجد اور آیۂ رحمت اور سایۂ برکت و رافت ہے۔
بارگاہِ رسالت میں حاصل مقام مرتبہ ہی سیدنا علی علیہ السلام کی اِیمانی فضیلت اور ذاتِ مصطفی ﷺ سے غیر معمولی وابستگی کی دلیل ہے۔ آپ وہ عظیم الصفات شخصیت ہیں کہ آپ کی ذات میں شرفِ صحابیت کے ساتھ ساتھ شرفِ اَہلِ بیت بھی جمع کر دیا گیا۔ حضرت علی علیہ السلام کی پرورش و تربیت چونکہ خود معلّم انسانیت اور مربی کائنات ﷺ نے فرمائی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ آپ قبول اسلام سے قبل بھی زمانہ جاہلیت کی آلائشوں، آلودگیوں اور بت پرستی کی نجاستوں سے دور رہے۔ آپ ان شخصیات میں سے ہیں کہ جنہوں نے قبول حق میں ایک لمحہ بھی تامّل نہ کیا اور صرف آٹھ یا دس سال کی عمر میں سب سے پہلے قبولِ اسلام اور آقا ﷺ کی معیت میں نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب سیدۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا تھیں اور مردوں میں سے محبوب تر ان کے شوہر حضرت علی علیہ السلام تھے۔‘‘ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی بیان فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں اور علی تمام عرب کا سردار ہے۔‘‘
مولائے کائنات تاجدار اقلیم ولایت سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم کی زندگی کا ایک گوشہ آپ کی تمام فضیلتوں پر حاوی ہے کہ آپ کو زوجِ بتول ہونے کا شرف حاصل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حکمِ الٰہی سے آپ کا نکاح سیدۂ کائنات فاطمہ سلام اللہ علیہا سے کیا جس میں چالیس ہزار فرشتوں نے بطور گواہ شمولیت کی۔ آپ ﷺ نے سیدہ کائنات سے فرمایا: ’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میں نے تمہارا نکاح اپنی امت میں سب سے پہلے اسلام لانے والے، سب سے زیادہ علم والے اور سب سے زیادہ بردبار شخص سے کیا ہے؟‘‘