اَہل علم و سعادت نے اپنے اپنے دور کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق لوگوں کے علم و فکر اور عقیدہ و عمل کی حفاطت اور پختگی کے لیے چھوٹے بڑے مجموعہ ہائے اَحادیث مرتب فرمائے۔ اِن مجموعہ ہائے اَحادیث میں سے ہی ایک قسم اَربعین کی ہے جس سے مراد چالیس اَحادیث مبارکہ کا مجموعہ ہے۔ مبلغِ حدیث کیلئے حضور نبی اکرم ﷺ نے خصوصی دعا فرمائی ہے فرمانِ اقدس ہے کہ ’اللہ اس شخص کو رونق و تازگی عطاء فرمائے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی، پھر اسے یاد رکھا یہاں تک کہ دوسروں تک پہنچایا۔‘ (سنن الترمذی)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا شمار عصر حاضر کے اُن جلیل القدر محدّثین میں ہوتا ہے جنہوں نے دورِ جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام و خواص دونوں کی علمی و فکری رہنمائی اور عقیدہ و عمل کی پختگی کے لیے اَسلاف کی روایات کے مطابق جہاں المنہاج السوی، ہدایۃ الاُمۃ اور جامع السنۃ جیسے نہایت مستند اور ضخیم مجموعہ ہائے اَحادیث مرتب فرمائے، وہیں تبلیغ و اِشاعتِ حدیث کی فضیلت اور اس سے حاصل ہونے والے دُنیوی و اُخروی فیوض و برکات سمیٹنے کے لیے بصورتِ اَربعین مختصر مجموعہ ہائے اَحادیث مرتب کرنے کی علمی روایت کو بھی آگے بڑھایا تاکہ وسائل و ذرائع کی کمی اور قلتِ وقت کے شکار لوگ فرموداتِ رسول ﷺ سے مستنیر ہوسکیں۔
اللہ عزوجل جو قادر و قیوم اور تمام برکتوں کا مالک ہے اس نے اپنے حبیبِ مکرّم ﷺ کی ذاتِ اَقدس کو نہ صرف بابرکت بنایا بلکہ جو چیزیں آپ ﷺ کی ذاتِ اَقدس سے منسوب ہوگئیں وہ بھی بابرکت قرار پائیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے آثارِ مبارکہ کو بطورِ تبرک محفوظ رکھنا اور ان سے برکت حاصل کرنا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعینِ عظام کا معمول رہا ہے۔ دورِ صحابہ و تابعین کے بعد نسل در نسل ہر زمانے میں اَکابر اَئمہ و مشائخ کے علاوہ خلفاء و سلاطین بھی حضور نبی اکرم ﷺ کے آثار و تبرکات کی حفاظت کا بڑے ادب و احترام کے ساتھ خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں۔ ''تبرک'' کی اسی حیثیت کو مزید اُجاگر کرنے کے لیے زیرِ نظر ''اَربعین'' میں حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اَقدس سے حصولِ تبرک پر مستند ذخیرہ حدیث سے چالیس اَحادیث جمع کی گئی ہیں۔