اسلام کی جملہ تعلیمات قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے ماخوذ ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے ان دونوں سر چشموں کی نوعیت لازم و ملزوم کی سی ہے۔ قرآن حکیم اگر وحیِ متلو ہے تو حدیث وحیِ غیر متلو ہے۔
اس نظریاتی و عملی دین کا مکمل نمونہ جس ہستی میں موجود ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اَقدس ہے۔ اسلام کے بنیادی اُصول و تعلیمات تو قرآن مجید میں موجود ہیں جبکہ اس کی تشریح و توضیح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور احادیث مبارکہ ہیں۔ قرآن پاک وحیِ الٰہی کا وہ حتمی مجموعہ ہے جس کی ہر حوالے سے حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے اٹھایا۔ یہ واحد اِلہامی کتاب ہے جس کا ایک ایک نقطہ، ایک ایک حرکت، ایک ایک حرف اور ایک ایک سطر اپنی اصل حالت میں اُسی طرح موجود ہے جس طرح یہ قلبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ حقانیت و تعلیمات اسلام کا سب سے بڑا مآخذ قرآن مجید کو قرار دیا جاتا ہے اور دوسرا بڑا مآخذ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور سیرتِ مطہرہ ہے۔
بلا شبہ آج اُمتِ مسلمہ کے زوال، کسمپرسی اور قعرِ ذلت میں ڈوبے ہونے کی بنیادی وجہ مکمل ضابطہ حیات دینے والی اس زندہ کتاب، قرآن حکیم کی حقیقی تعلیمات سے انحراف اور روگردانی ہی ہے۔ بقول حکیم الامت:
گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز بقرآن زیستن
سو اُمت کے اس زوال اور پستی کو عروج میں بدلنے اور اس کی علمی، فکری، نظریاتی، سیاسی، معاشرتی، معاشی، تعلیمی اور تہذیبی و ثقافتی کھوکھلی بنیادوں کو پھر سے مضبوط اور ٹھوس بنانے کے لیے قرآن سے ٹوٹے ہوئے ہمہ جہتی تعلق کو پھر سے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّ ظلّہ العالی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ نے امت کے ہر مرض کے اسباب کی نہ صرف مناسب تشخیص کی بلکہ اس کا درست علاج بھی تجویز فرمایا۔ اسی لیے آپ نے تحریک منہاج القرآن کے اَہدافِ سبعہ (سات اہداف) میں سے ’تعلق باللہ‘ اور ’ربطِ رسالت‘ کے بعد تیسرا بڑا ہدف ’رجوع الی القرآن‘ کو قرار دیا ہے۔ زیرِ نظر ’اَربعین‘ بھی اُمت کے قرآن سے ٹوٹے ہوئے اس تعلق کی بحالی کے سلسلہ کی ایک مربوط کڑی ہے، جس میں قرآن حکیم کے فضائل پر مشتمل مستند ذخیرہِ حدیث سے چالیس اَحادیث مبارکہ جمع کی گی ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کما حقہُ فرموداتِ نبوی سے اِستفادہ کرنے اور قرآن حکیم پڑھنے، پڑھانے، سمجھنے اور اس کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)