تاریخ انسانی میں وہ ہستیاں جن کو اللہ نے ظاہری اور باطنی صورت و سیرت ہر اعتبار سے منتہائے کمال تک فائز کیا ہے۔ وہ انبیاء علیہم السلام کی ہستیاں ہیں لیکن وہ ہستی جس کی ظاہر اور باطن میں کوئی مثل نہیں وہ سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی تھی۔ اللہ نے نبی کو حسن صورت اور سیرت میں یکتائے کائنات بنایا تھا۔ سارے ظاہری حسن جو ہر سمت بکھرے پڑے ہیں سارے کے سارے حسن اللہ نے اپنے دست قدرت سے سمیٹے تو صورت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن گئی۔
کیا شانِ احمدی کا چمن میں ظہور ہے
ہر گُل میں ہر شجر میں محمد کا نور ہے
اس کائنات میں سیرت و صورت کے حسن ہر جگہ منتشر ہیں لیکن حضور کی سیرت و صورت میں آکر سارے مجتمع ہوجاتے ہیں چنانچہ حضور کا کمال صرف حضور کی سیرت کے کمال کے باعث نہیں ہے بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت طیبہ کے باعث بھی ہے۔ چہرہ انسان کی سیرت کا آئینہ دار ہوا کرتا ہے۔ صورت چونکہ ظاہر ہے اور سیرت باطن ہے۔
صورت پر تو ہر ایک کی نظر پڑتی ہے کوئی قریب آئے یا نہ آئے اس لیے اللہ رب العزت نے سیرت کے حسن سے بھی پہلے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صورت کے حسن و جمال کو مقدم کیا۔ آئمہ کرام محدثین عظام اور فقہاء کرام نے بیشتر بزرگوں نے صراحت کے ساتھ یہ بات لکھ دی ہے کہ اہل ایمان کا اعتماد اور ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک حضور کی سیرت کے باطنی حسن کو تمام دنیا کے انسانوں کی سیرتوں سے بلند و بالا نہ سمجھے۔ اسی طرح یہ باور کرلیا جائے کہ روئے زمین پر بلکہ تمام کائنات میں دنیا کا کوئی حسن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن وجمال کے برابر پیدا نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اہل دل کہتے ہیں:
حسنِ یوسف دمِ عیسیٰ یدِ بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
اللہ نے یوسف علیہ السلام کو حسن عطا کیا۔ عیسیٰ علیہ السلام کو پھونک عطا کی کہ مُردوں کو زندگی اور تازگی نصیب ہوجائے۔ موسیٰ علیہ السلام کو اللہ نے ہاتھ کا معجزہ عطا کیا۔ یہ سارے حسن ہر جگہ منتشر ہیں لیکن اے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ظاہری حسن بھی نکتہ کمال پر نظر آتے ہیں اور باطنی کمالات بھی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر نظر تصنیف میں رسول اللہ ﷺ کے شمائل کو جمع کیا گیا ہے۔
فہرست
🔹 باب 1 : حضور ﷺ کا تمام مخلوق سے حسین تر اور سراپا نور ہونے کا بیان
🔹 باب 2 : حضور ﷺ کے پسینہ مبارک اور جسمِ اَقدس کے خوشبو دار ہونے کا بیان
🔹 باب 3 : حضور ﷺ کے چہرۂ انور کا بیان
🔹 باب 4 : حضور ﷺ کے سرِ اَنور اور موئے مبارک کا بیان
🔹 باب 5 : حضور ﷺ کی پیشانی اَقدس اور مبارک اَبروؤں کا بیان
🔹 باب 6 : حضور ﷺ کی چشمان اقدس کا بیان
🔹 باب 7 : حضور ﷺ کے ناک مبارک، رخسارِ اَنور اور لبِ اَقدس کا بیان
🔹 باب 8 : حضور ﷺ کے دہن مبارک، دندان مقدس اور حسین مسکراہٹ کا بیان
🔹 باب 9 : حضور ﷺ کی ریش مبارک کا بیان
🔹 باب 10 : حضور ﷺ کے کان مبارک اور گردنِ اقدس کا بیان
🔹 باب 11 : حضور ﷺ کے مبارک شانوں، بغلوں اور کلائیوں کا بیان
🔹 باب 12 : حضور ﷺ کے مبارک ہاتھوں، ہتھیلیوں اور اُنگلیوں کا بیان
🔹 باب 13 : حضور ﷺ کے سینہ اقدس اور قلب اطہر کا بیان
🔹 باب 14 : حضور ﷺ کے بطن اَقدس اور ناف مبارک کا بیان
🔹 باب 15 : حضور ﷺ کی پشتِ مبارک اور مہر نبوت کا بیان
🔹 باب 16 : حضور ﷺ کے مبارک گھٹنوں اور پنڈلیوں کا بیان
🔹 باب 17 : حضور ﷺ کے قدمین مبارک اور چلنے کا بیان
🔹 باب 18 : حضور ﷺ کے حسن قامت کا بیان
🔹 باب 19 : حضور ﷺ کی مبارک سماعت اور آواز کا بیان
🔹 باب 20 : حضور ﷺ کے مبارک خون اور بول کا بیان