ہمارے ہاں عام طور پر ایک خاص نقطۂ نظر اور مذہبی پس منظر رکھنے والے طبقے کی طرف سے ”شرک“ اور ”بدعت“ کی دو اصطلاحات کو بہت زیادہ، بےمحل اور غلط طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ بغیر سوچے سمجھے ناجائز، غیر مستحسن، غیر ثابت، مکروہ اور حرام، غرض قسم کے امور پر لفظ شرک اور بدعت کو منطبق کر کے امت کی بھاری اکثریت کو مشرک، بدعتی اور گمراہ قرار دے دیا جاتا ہے، اور وہ آیات مقدسہ اور احادیث مبارکہ جو کفار و مشرکین کی مذمت میں نازل ہوئیں انہیں بڑی بےباکی سے امت مسلمہ پر چسپاں کر دیا جاتا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی ظالمانہ اور جاہلانہ طرز عمل ہے۔
”کتاب البدعۃ“ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے تصور بدعت پر وارد ہونے والے تمام اعتراضات کا جواب کتاب و سنت، آثار صحابہ اور اقوال ائمہ و محدثین کی روشنی میں ایسےمحققانہ اور مجتہدانہ انداز میں دیا ہے کہ طویل مدت سےتصور بدعت پر پڑی ہوئی ابہام و تشکیک کی گرد ہمیشہ کے لیے چھٹتی ہوئی نظر آتی ہے۔ ”کتاب البدعۃ“ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی کے ان خطبات و دروس کی محققہ و مرتبہ صورت ہے جو آپ نے مختلف علمی و فکری مجالس میں ارشاد فرمائے۔
اس کتاب میں قرآن و حدیث، آثار صحابہ اور اکابر ائمہ و محدثین کے دلائل کی روشنی میں بدعت کے صحیح تصو کو واضح کیا گیا ہے اور مستند دلائل و براہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ ہر بدعت ناجائز اور حرام نہیں ہوتی بلکہ صرف وہ بدعت ناجائز ہوتی ہے جس کی کوئی اصل، مثال یا نظیر کتاب و سنت میں موجود نہ ہو اور وہ شریعت کے کسی حکم کے واضح طور پر مخالف اور متضاد ہو۔ لیکن اس کے برعکس جو نیا کام احکام شریعت کےخلاف نہ ہو بلکہ ایسے امور میں داخل ہو جو اصلًا حسنات و خیرات اور صالحات کے زمرےمیں آتے ہیں تو ایسے جملہ نئے کام محض لغوی اعتبار سے ”بدعت“ کہلائیں گے کیونکہ ”بدعت“ کا لغوی معنی ہی ”نیا کام“ ہے، ورنہ وہ شرعًا نہ تو مذموم ہوں گے اور نہ باعثِ ضلالت ہوں گے، بلکہ وہ مبنی بر خیر ”امور حسنہ“ تصور ہوں گے۔