پندرہ سو سے زائد صفحات اور دو ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب توحید اور شرک کے باب میں بنیادی عقائد کو اتنی واضحیت اور جامعیت کے ساتھ بیان کرتی ہے کہ عقیدۂ توحید اور شرک کے حوالے سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات ہمیشہ کے لیے ختم ہوجاتے ہیں۔ کتاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں دلیل اور تحمل سے حقائق کو سمجھایا گیا ہے۔ اعتقادی موضوعات کو قرآن و سنت کے مضبوط دلائل، اکابر ائمہ کی تصریحات اور معتدل طرزِ فکر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
جلد اوّل میں تین بڑے عنوانات کو شامل کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے مبادیات عقیدہ توحید کا بیان ہے جس میں توحید اور شرک کے مفہوم کو اکابر ائمہ کی تصریحات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے، اس حصے کا دوسرا جزو چند بنیادی نکات پر مشتمل ہے۔ یہ نکات دراصل پوری کتاب کا خلاصہ ہیں جنہیں ذہن نشین کیے بغیر کتاب سے کماحقہ استفادہ ممکن نہیں۔ جلد اول کا دوسرا باب توحید کے ارکانِ سبعہ ہیں جو سورۃ اخلاص کی اعتقادی تفسیر ہے اور دنیائے علم و معرفت میں شاید پہلی مرتبہ اس شکل میں سامنے آ رہی ہے۔ یہ وہ کامیاب الہامی کاوش ہے جس نے توحید اور رسالت کے باہمی ربط و تعلق کو نہایت خوبصورتی سے اہل دانش و بینش کے سامنے رکھا ہے۔ کتاب کا دوسرا اور بڑا حصہ توحید کی متقابل اقسام پر مشتمل ہے، یہی حصہ دراصل کتاب کا دل ہے۔ تیسرے حصے میں ایسے موضوعات شامل کئے گئے ہیں جن سے روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے۔ اس حصہ کتاب میں اہل اسلام کو اعتقادی مسائل کے حل میں انتہاء پسندی کی بجائے احتیاط، تدبر، میانہ روی اور تحمل کی راہ دکھائی گئی ہے۔
کتاب التوحید کی جلد دوم میں استعانت، استغاثہ، توسل، توسط اور زیارت جیسے اہم اور متنازعہ فیہ موضوعات کو شامل کیا گیا ہے۔
:کتاب ميں بیان کردہ چند اہم نکات درج ذیل ہیں
٭عقیدۂ توحید کا حقیقی اور جامع تصور بیان کیا گیا ہے۔
٭اَقسامِ توحید اور شرک کو نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جس کے مطالعہ سے باہمی اعتقادی مخاصمت کی شدت میں کمی آئے گی اور توحید کا صحیح تصور سمجھنے میں مدد ملے گی۔
٭پہلی مرتبہ سورۂ اخلاص کی تفسیر توحید کے ارکانِ سبعہ کی شکل میں بیان کی گئی ہے اور توحید اور رسالت کے باہمی ربط و تعلق کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ اہلِ دانش و بینش کے سامنے رکھا ہے۔
٭ابلیس کا خود ساختہ تصور توحید کیا تھا؟
٭عبادت اور تعظیم دو مختلف چیزیں ہیں۔
٭لفظ ’’شرک‘‘ کے استعمال میں احتیاطیں۔
٭اسلوبِ بیان کی نُدرت، دلائل کی صحت اور موضوعات کی تقسیم میں ابلاغ اور تسہیل کو مد نظر رکھا گیا ہے۔