بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تصوف و طریقت دینِ اسلام سے الگ ایک متوازی دین ہے۔ یہ خیال سراسر کم علمی اور کم فہمی بلکہ جہالت پر مبنی ہے۔ امتِ مسلمہ کی چودہ سو سالہ تاریخ میں علمِ حدیث، تفسیر اور فقہ کے کسی شعبے کے آئمہ کا ایک چھوٹا سا مکتبۂ فکر بھی تصوف اور صوفیاء یا ان کی تعلیمات کا منکر نہیں رہا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ تصوف علمی سند کے بغیر وجود میں نہیں آیا۔ معروف اکابر صوفیا بیک وقت عالم بھی تھے اور زاہد و متقی بھی۔ طبقۂ علما کی طرح طبقۂ عرفاء و صلحاء بھی ہمیشہ سے خدمتِ دین میں پیش پیش رہا ہے بلکہ علماء سے دو قدم آگے بڑھ کر صوفیا کرام نے امتِ مسلمہ کو رشد و ہدایت، علم اور معرفتِ حق، گمراہیوں سے نجات، تطہیرِ باطن اور تہذیبِ اخلاق کا عملی درس دیا ہے۔ قول کی بجائے کردار و عمل سے ایمان اور اسلام کو درجۂ احسان تک پہنچایا اور تزکیۂ نفس اور تصفیۂ قلب و باطن کے کٹھن فرائض سرانجام دے کر خدمتِ دین کا فریضہ نبھایا ہے۔ عجیب اتفاق یہ ہوا کہ صدیوں سے ان آئمۂ تصوف پر بطور مفسر، محدث، فقیہ اور مجتہد علمی کام کما حقہ نہیں ہوسکا۔ نتیجتاً تصوف اور آئمہ تصوف کا علمی پہلو عوام و خواص کی نظروں سے اوجھل ہوتا گیا۔ اس اعتبار سے اکابر صوفیائے کرام کی علمی ثقاہت کو متعارف کروانا اہلِ علم و تحقیق کا فرض تھا لیکن اس میں کوتاہی ہوتی رہی۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ صدیوں سے محقق علماء کے ذمے قرض تھا جس کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے مرویاتِ صوفیاء کے سلسلۂ اشاعت کے ذریعے چکایا ہے۔
زیرِ نظر کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن بن عبدالملک بن طلحہ بن محمد القشیریؒ کی معروف کتاب ’الرسالۃ القشیریہ فی علم التصوف‘ سے اپنی مکمل سند کے ساتھ مرفوع متصل احادیث کو جمع کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس کتاب میں امام قشیریؒ کے الرسالۃ سے صرف مرفوع متصل احادیث کو جمع کیا گیا ہے جبکہ امام قشیریؒ نے اپنی کتاب میں ان مرفوع احادیث کے علاوہ بھی دیگر احادیث کثیر تعداد میں مختلف موضوعات کے تحت شامل کی ہیں۔ علاوہ ازیں کتابِ ہٰذا میں عامۃ الناس کی سہولت کے پیش نظر احادیثِ مبارکہ کو موضوع کی مناسبت سے مختلف عنوانات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ بیشتر عنوانات وہی ہیں جو امام قشیریؒ نے قائم کیے ہیں جبکہ کچھ عنوانات موضوع کی مناسبت سے نئے بھی قائم کیے گئے ہیں۔
فہرست
🔹 مقدمہ
🔹 صاحب الرسالۃ القشیریۃ
🔹 متصل اسانید : امام ابو القاسم القشیری رضی اللہ عنہ تک مؤلف کی متصل اسانید
🔹 مرفوع متصل احادیث : الرسالۃ القشیرۃ سے ماخوذ مرفوع متصل اسانید
🔹 امتیوں کا بیان : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب امتیوں کا بیان
🔹 ذکر اور دعا کا بیان
🔹 تلاوت قرآن اور سماع کا بیان
🔹 توبہ اور استغفار کا بیان
🔹 زہد و ورع اور تقویٰ کا بیان
🔹 خشیت الٰہی اور رحمت الٰہی کی امید کا بیان
🔹 توکل کا بیان
🔹 صبر و شکر اور رضا کا بیان
🔹 صدق و اخلاص اور یقین کا بیان
🔹 حیاء اور غیرت کا بیان
🔹 اخلاق حسنہ کا بیان
🔹 جود و سخا اور فقر کا بیان
🔹 خاموشی اور کم گوئی کا بیان : خاموشی اور کم گوئی اختیار کرنے کا بیان
🔹 ادب و تادیب کا بیان
🔹 اخوت و مودت کا بیان
🔹 تکبر اور حسد کا بیان
🔹 غیبت کا بیان
🔹 ولایت اور کرامات اولیاء کا اثبات
🔹 فراست مومن کا بیان
🔹 خوابوں کا بیان
🔹 موت کو یاد کرنے کا بیان