دنیا میں جتنے بھی نظام ہاے زندگی رائج ہیں اُن میں سے کوئی بھی دین نہیں کیونکہ دین فقط اُسی نظام کو کہا جاسکتا ہے جو ہر اِعتبار سے کامل و مکمل اور اَکمل ہو۔ جس میں اِنسانی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق ضروریات کی کفالت موجود ہو اور جو انسانی زندگی کی اِنفرادی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح کے ہر گوشے اور پہلو پر قابلِ عمل راہ نمائی مہیا کرے۔ نیز یہ نظام جامع و ہمہ گیر ہو اور ہر نقص و عیب سے پاک ہو۔ اللہ رب العزت نے رِسالتِ محمدی ﷺ کی وساطت سے ایسا ہی دین انسانیت کے لیے اتارا اور اسے اسلام کہہ کر پکارا: اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ (بے شک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے)۔ (آل عمران، 3 : 19)
یہ ایک المیہ ہے کہ گزشتہ ایک دو صدیوں میں دینِ اِسلام کا حقیقی تصور مسخ کرنے کے لیے اِس پر ہر جہت سے مختلف النوع حملے کیے گئے ہیں۔ یوں دین کی متعدد تعبیرات اور توجیہات کو جنم دے کر صحیح اسلامی فکر و نظریے پر اِبہام کے پردے ڈال دیے گئے۔ نتیجتاً دین کا صحیح مفہوم اور اس کی حکمت کا شعور بھی باقی نہیں رہا۔ اندریں حالات شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے تجدید و احیاء دین، ترویج و اشاعت اسلام اور اصلاحِ احوال امت کی ضرورت کو محسوس کیا اور امت کی فکری و نظری، اخلاقی و روحانی اور تحریکی و تنظیمی تربیت کا بیڑا اٹھاتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھی۔ اِس کا مقصد دینِ اِسلام کی جدید سائنسی، علمی و عملی اور روحانی presentation کے ذریعے دین اسلام کا حقیقی پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے اور انہیں دین اسلام کی امن و سلامتی پر مبنی آفاقی تعلیمات سے رُوشناس کرانا ہے۔
یہ کتابچہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب ’’تحریک منہاج القرآن کا تصورِ دین‘‘ پر مشتمل ہے، جس کا مقصد دین کے داعی کارکُنان کو بالعموم اور خواتین داعیات کو بالخصوص تحریک منہاج القرآن کے تصورِ دین سے کاملاً رُوشناس کرانا تھا تاکہ وہ اس اہم فریضے کی ادائیگی کامل شعور و آگہی کے ساتھ کر سکیں اور دعوت و تربیت کی نتیجہ خیزی کو یقینی بنا سکیں۔