یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا ہر حکم شریعت اور آپ ﷺ کا ہر قول و عمل اِسلام ہے اور اس کی مخالفت کفر ہے۔ اسی لیے قرآنِ مجید میں آپ ﷺ کی نسبت یہ حکم وارد ہوا ہے: ’’اور جو کچھ رسول ( ﷺ ) تمہیں عطا فرمائیں اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں (اُس سے) رُک جایا کرو۔‘‘ (الحشر، 59 : 7)
قرآنِ حکیم کے بعد ہمارے لیے ہدایت و رہنمائی کا سرچشمہ سرورِ کائنات ﷺ کی احادیث مقدسہ ہیں جس کے مبلغ کے لیے رحمتِ عالم ﷺ نے خصوصی دعا فرمائی ہے: ’’اللہ تعالیٰ اُس مردِ مومن کو رونق و تازگی بخشے جس نے میری حدیث سنی، پھر اسے یاد رکھا اور بعینہ اُسے آگے پہنچایا۔‘‘ (جامع ترمذی)
چنانچہ حضور نبی اکرم ﷺ کی اِس مبارک دعا کا مصداق بننے اوردنیوی و اُخروی برکات سمیٹنے کے لیے ہر دور میں اَئمہ کرام نے اپنے اپنے ذوقِ علمی اور اس دور کی ضرورت کے مطابق مختلف موضوعات پر چالیس احادیث کے مجموعے مرتب کیے ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی دور حاضر کے عظیم محدث، مجدد اورسچے عاشقِ رسول ﷺ ہیں۔ آپ پوری اُمتِ مسلمہ کو حضور نبی اکرم ﷺ سے محبت جیسی سعادت و نعمت سے آشنا کروانا وقت کی اہم ایمانی ضرورت سمجھتے ہیں۔ آپ شب و روز اسی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ امت کا ہر فرد حضور نبی اکرم ﷺ کے کمالاتِ معنوی اور جمالِ ظاہری سے ذہناً اور قلباً وابستہ ہو جائے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ امتیاز عطا فرمایا ہے کہ آپ نے اُمت کے ہر مرض کے اَسباب کی نہ صرف درست تشخیص کی بلکہ اس کا مناسب علاج بھی تجویز فرمایا۔ آپ نے دورِ جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام و خواص دونوں کی علمی و فکری رہنمائی اور عقیدہ و عمل کی پختگی کے لیے احادیث مبارکہ سے خوب استفادہ کیا اور 100 کے قریب چھوٹے بڑے مجموعہ ہائے احادیث مرتب کیے۔ زیرِ نظر کتاب ’امت محمدیہ کا شرف اور فضیلت‘ میں امت محمدیہ کے شرف اور فضیلت پر احادیث مع اُردو ترجمہ و کامل تحقیق و تخریج اور ضروری شرح جمع کی گئی ہیں۔
فہرست
🔹 باب 1 : قرآن پاک میں امت محمدیہ کے شرف و فضیلت کا بیان
🔹 باب 2 : امت محمدیہ کے شرف کا بیان
🔹 باب 3 : آخری زمانہ میں امت محمدیہ کی فضیلت کا بیان
🔹 باب 4 : امت محمدیہ کے آخری زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کا بیان
🔹 باب 5 : امت محمدیہ کے آخری زمانہ میں امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا بیان
🔹 باب 6 : اس امت کے کبھی بھی گمراہی پر جمع نہ ہونے کا بیان
🔹 باب 7 : حضور ﷺ کو اپنی ظاہری حیات مبارکہ کے بعد امت کے اجتماعی شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ تھا
🔹 باب 8 : امت میں قیامت تک ائمہ مجددین کے بھیجے جانے کا بیان