حضور سید الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و تکریم، عفت و عصمت اور حرمت کی پاس داری اِیمان کا جزوِ لاینفک ہے۔ تمام اَنبیاء کرام علیهم السلام کی عصمت کا عقیدہ رکھنا ضروریاتِ دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔
عصرِ حاضر میں حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی تصنیف کردہ کتب کا مطالعہ ایمان و اِعتقاد میں پختگی اور قلب و روح کی بالیدگی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ فضائل و خصائص نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر آپ کی سیکڑوں کتب زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منظرِ عام پر آچکی ہیں، ان میں ایک فقید المثال کتاب:
اَلتَّذْكِرَةُ السَّنِيَّة فِي بَدْءِ النُّبُوَّةِ الْمُحَمَّدِيَّة ﷺ
یعنی اِس موضوع پر نہایت علمی اور وقیع تحقیق کہ:
’’نبوتِ محمدی ﷺ کا آغاز کب ہوا؟‘‘
اِس علمی و تحقیقی کتاب کا اُسلوب نہایت عمدہ، سادہ اور عام فہم ہے۔
اِس کتاب کے ضخیم مقدمہ میں وجودِ نبوی کی ابتداء اور تخلیق کے مراحل کو نہایت مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ نیز قرآن و حدیث اور آثارِ اَئمہ کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ تخلیق کے اِعتبار سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی شانِ اَوّلیت کے حامل ہیں۔ اِسی طرح عالمِ اَرواح میں میثاقِ انبياء کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا اِعلان کرکے تمام اَنبیاء کرام علیهم السلام سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت پر ایمان لانے کا پختہ عہد لیا گیا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی تقدیم اور اَوّلیت ثابت ہوتی ہے۔
اس موضوع پر بھی سیر حاصل بحث ہے کہ عالمِ بشریت میں خاتم الانبیاء ہونے کا شرف بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہی عطا ہوا ہے۔
کتاب کے آخری باب میں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصمت اور حفاظت کا ذمہ خودلیا ہے، اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعثت مبارکہ سے قبل بھی اُسی طرح زمانہ جاہلیت کے جملہ معائب اور نقائص اور آلائشوں سے محفوظ اور معصوم تھے، جس طرح بعثت مبارکہ کے بعد۔