اِس کتاب میں حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کا اصل خاکہ (Real Sketch) شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی کتب اور اِفادات و ملفوظات سے مرتب کیا گیا ہے۔ اِس کتاب میں حضور نبی اکرم ﷺ کی شخصیت، حسن و جمال، سیرت و کردار، اخلاق و اوصاف، رحمت و رافت، جود و سخا، عدل و انصاف، انسانی ہمدردی، محبت و الفت اور عظمت و شان کا اَصل خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے ورق ورق اور سطر سطر میں پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات بخش، فیض رساں اور انسان دوست سیرت کی نورانی کرنیں پھوٹتی نظر آئیں گی۔ یہ ایمان افروز کتاب سیرت طیبہ پر لکھی جانے والی کتب میں اَہمیت و مؤثریت اور جامعیت کے اِعتبار سے بہت عشق آمیز، روح پرور اور فقید المثال ہے۔
یہ کتاب دراصل فروری 2021ء میں طبع ہونے والی کتاب A Real Sketch of the Prophet Muhammad ﷺ کا اُردو ترجمہ ہے۔
کتاب کی خصوصیات و امتیازات
رسول الله ﷺ کی سیرتِ طیبہ صرف عالمِ اِسلام کے لیے نہیں بلکہ پورے عالمِ اِنسانیت کے لیے عظیم نمونۂ حیات ہے۔ آپ ﷺ کی پوری سیرتِ طیبہ کا حقیقی خاکہ اِس کتاب میں پیش کیا گیا ہے۔
رسول الله ﷺ خُلقِ عظيم كے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حسنِ خُلق کی تمام صفات آپ ﷺ کی جبلّت اور طبیعت میں پیدائشی طور پر ودیعت فرما دی تھیں۔
رسول الله ﷺ كى صفتِ رحمت سارى كائنات پر محیط اور غیر محدود طور پر وسیع ہے، جس سے مخلوق كا ہر طبقہ فیض یاب ہوتا رہا ہے اور قيامت تك ہوتا رہے گا؛ بلكہ اختتامِ قيامت تك تمام اُمتیں بھى اِس چشمۂ رحمت سے اپنی تشنگی مٹاتی رہیں گی۔
رسول الله ﷺ کے چہرۂ اَقدس پر ہمیشہ کُشادگی اور بشاشت رہتی تھی۔ آپ ﷺ کے اَخلاق اور برتاؤ میں ہمیشہ نرمی ہوتی، اس لیے آپ ﷺ سے معاملہ کرنا نہایت آسان ہوتا تھا۔ آپ ﷺ طبعاً نرم جُو تھے۔ (گویا آپ ﷺ کی طبیعتِ مقدسہ اور عادتِ مبارکہ میں ہمیشہ نرمی اور لچک ہوتی تھی۔)
رسول الله ﷺ نہ سخت مزاج تھے، اور نہ ہی سخت دل تھے۔ آپ ﷺ نہ تو سختی کے ساتھ اپنی آواز بلند فرماتے، اور نہ ہی کبھی (کسی سے) سخت کلامی فرماتے تھے۔ آپ ﷺ نہ تو عیب جُو تھے، اور نہ ہی بخیل تھے (یعنی طبیعت میں سخاوت، فراخی اور پردہ پوشی تھی)۔
رسول اللہ ﷺ بہت زیادہ حیا دار تھے۔ آپ ﷺ سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا جاتا تو آپ ﷺ وہ عطا فرما دیتے۔ آپ ﷺ پردہ دار کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیا دار تھے۔
رسول الله ﷺ بچوں، عورتوں اور کمزور و نادار اَفراد کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آتے تھے۔
رسول الله ﷺ کبھی اگلے دن کے لیے کوئی چیز ذخیرہ نہ فرماتے تھے۔ آپ ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی سامانِ خور و نوش ذخیرہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ جب کھانا تناول فرماتے تو اپنے سامنے سے تناول فرماتے۔ آپ ﷺ کا ہاتھ برتن میں اِدھر اُدھر نہیں جاتا تھا (یعنی آپ ﷺ صرف اپنے سامنے سے تناول فرماتے تھے)۔
رسول اللہ ﷺ تحفہ قبول فرما لیتے اور اس کا بدلہ بھی عطا کر دیتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ مریضوں کی عیادت اور اُن کی صحت یابی کے لیے دعا فرماتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نرم برتاؤ کو پسند فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی خوب ترغیب دیتے تھے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جس شخص کی طبیعت کو نرمی میں سے حصۂ وافر دیا گیا اُسے بھلائی کا بڑا حصہ دیا گیا اور جسے نرمی کے حصہ سے محروم رکھا گیا اُسے بھلائی کے حصہ سے محروم رکھا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: اے ابن آدم! اپنے رب سے ڈرو، اپنے والدین سے حسنِ سلوک کرو اور صلہ رحمی کرو، تمہاری عمر دراز ہوگی، تمہیں آسانیاں نصیب ہوں گی، تم تنگی و پریشانی سے محفوظ رہو گے اور تمہارے رزق میں بھی اضافہ کر دیا جائے گا۔
حضور نبی اکرم ﷺ بیٹیوں پر بہت زیادہ رحم فرمانے والے تھے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں، وہ اُن سے اچھا سلوک کرے اور اُن کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے تو اُس کے لیے جنت ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ یتیموں کے والی تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یتیم کی پرورش کرنے والا، اگرچہ وہ اُس کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو، وہ اور میں جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ راوی (مالک) نے درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی ملا کر اشارہ کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ کو وہ گھر سب سے زیادہ محبوب ہے جس میں یتیم باعزت (زندگی گزار رہا) ہو۔
حضور نبی اکرم ﷺ بیواؤں اور مساکین پر رحم فرمانے والے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بیوہ عورت اور مسکین کے (کاموں) کے لیے کوشش کرنے والا راہِ خدا میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ قیدیوں پر بھی رحمت و شفقت فرمانے والے تھے آپ ﷺ نے فرمایا ہے: بھوکے کو کھانا کھلاؤ، بیمار کی عیادت کرو اور قیدی کو آزاد کراؤ۔
رسول اللہ ﷺ مریضوں پر شفقت فرمانے والے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: بے شک ایک مسلمان جب اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہاں سے لوٹنے تک مسلسل جنت کے باغ میں رہتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی اپنے بھائی کے لیے اُس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ (اُس کے لیے دعا کرتا اور) کہتا ہے: تیرے لیے بھی اِس کی مثل ہو (یعنی جس چیز کی دعا تو نے اپنے بھائی کے لیے کی ہے وہ تجھے بھی نصیب ہو)۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: تمہارا اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹکے ہوئے کو راستہ بتانا صدقہ ہے، کسی اندھے کو راستہ دکھانا بھی صدقہ ہے، راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی (وغیرہ) ہٹانا بھی صدقہ ہے، اپنے برتن سے دوسرے بھائی کے برتن میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص دنیا میں کسی کے عیب کا پردہ رکھے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کے عیب کا پردہ رکھے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے اعلیٰ فضیلت یہ ہے کہ تم اس شخص سے رشتہ جوڑو جو تم سے تعلق توڑتا ہے، اُسے عطا کرو جو تجھے (ضرورت کے وقت) انکار کرتا ہے اور اُس سے درگزر کرو جو تجھے گالی دیتا ہے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ بلحاظِ صورت و خِلقت انسانوں میں سب سے زیادہ حسین تھے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول الله ﷺ کا چہرۂ انور سب سے حسین و جمیل تھا اور رنگت و نگہت سب سے زیادہ (براق اور) روشن تھی۔ جس نے بھی آپ ﷺ کا وصف بیان کیا ہے اورجو ہم تک پہنچا ہے ہر ایک نے آپ ﷺ کے چہرۂ انور کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دی ہے۔ اُن میں سے کوئی کہنے والا یہ کہتا ہے: شاید ہم نے چودھویں رات کا چاند دیکھا۔ کوئی کہتا ہے: حضور نبی اکرم ﷺ ہماری نظروں میں چودھویں رات کے چاند سے بھی بڑھ کر حسین تھے۔ آپ ﷺ کی رنگت و نزہت بہت روشن، اور چہرہ نہایت دل کش اور نورانی تھا۔ یہ روئے انور (زمین پر) یوں جگمگاتا تھا جیسے چودھویں رات کا چاند (آسمان پر) چمکتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی رحمت و رافت اور شفقت و عنایت کا اعجاز تھا کہ ہر کہ و مہ کو محسوس ہوتا کہ آپ ﷺ اسی سے مخاطب ہیں۔ ہر شخص اپنی سماعتوں کے دامن اور قلب و نظر کے سفینے میں حکمت و بصیرت، ذکاوت و ذہانت اور دین و دانش کے انمول اور نادر و نایاب موتیوں کو سمیٹتا چلا جاتا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: مجھے کلمات کے آغاز اور اِختتام کا حسن و کمال اور ان کی جامعیت عطا کی گئی ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو کسی کو خوشی و مسرت بہم پہنچانے کا موجب ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا سب سے محبوب بندہ وہ ہے جو (اُس کے) بندوں کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والا ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے (اِس دنیا میں) کسی مومن کی دنیاوی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اُس سے قیامت کی مشکلات میں سے کوئی مشکل رفع فرما دے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اَعلیٰ مقام تلاش کرو: جو تمہارے ساتھ جہالت سے پیش آئے، تم اس سے بردباری سے پیش آؤ اور جو تمہیں محروم رکھے تم اُسے عطا کرو۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے، اللہ تعالیٰ کو ساری مخلوق میں سب سے زیادہ وہ شخص محبوب ہے جو اس کے کنبہ کے لیے سب سے زیادہ نفع رساں ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جو درجے میں نماز، روزہ اور زکوٰۃ سے بھی افضل ہے؟ لوگ عرض گزار ہوئے: (یا رسول اللہ!) کیوں نہیں! (ضرور بتائیے۔) آپ ﷺ نے فرمایا: لوگوں کے درمیان صلح کرانا، (کیونکہ) باہمی تعلقات کا بگاڑ اَمن و سلامتی کو تباہ کرنے (اور ظلم و زیادتی کو فروغ دینے) والا عمل ہے (اور قطع رحمی کا باعث بنتا ہے)۔