عالمِ اَرواح میں تین میثاق ہوئے تھے۔ پہلا میثاق اللہ تبارک و تعالی نے تمام انسانوںکی روحوں سے اپنی توحید اور اُلوہیت کا لیا جس میں اللہ رب العزت نے ہر انسانی روح سے یہ عہد لیا کہ وہ اُسے ایک مانے گا، اُس کی توحید پر ایمان لائے گا اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائے گا۔ اسے ’’میثاقِ اَلَسْت‘‘ بھی کہتے ہیں۔
دوسرا میثاق اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام انبیاء اور رسولوں کی روحوں سے لیا۔ یہ میثاقِ نبوت تھا، جو اِس اَمر کا اعلان تھا کہ اُن انبیاء کرام کو نبوت عطا کی جائے گی اور اپنی رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے وہ اپنے اپنے وقت پر مبعوث کیے جائیں گے اور اُن کے فرائضِ نبوت و رسالت فروغِ دین کے لیے ہوں گے۔
تیسرا میثاق بھی صرف انبیاء اور رُسل عظام علیھم السلام سے تھا لیکن یہ میثاق اُن سے نبوت و رسالتِ محمدی ﷺ پر ایمان لانے کا تھا۔ اِس میثاق میں ہر نبی اور ہر رسول سے یہ وعدہ لیا گیا کہ وہ پیغمبر آخر الزماں سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان لائیں گے اور ان کے پیغمبرانہ مشن کی مدد کریں گے۔