بحیثیت مسلمان ہمارے ایمان کی بنیاد اس عقیدے پر استوار ہے کہ ہماری انفرادی اور اجتماعی بقا و سلامتی کا راز محبت و غلامئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مضمر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہی اصلِ ایمان ہے جس کے بغیر قصر ایمان کی تکمیل ممکن نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشت دیدئہ و دل میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شجرکاری کی جائے جس کی آبیاری اطاعت و اتباع کے سرچشمے سے ہوتی رہے تو ایمان کا شجر ثمربار ہو گا اور اس کی شاخ در شاخ نمو اور بالیدگی کا سامان ہوتا رہے گا۔ بزم ہستی میں محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چراغ فروزاں کرنے سے نخل ایمان پھلے پھولے گا اور نظریاتی و فکری پراگندگی کی فضا چھٹ جائے گی۔
در دلِ مسلم مقام مصطفیٰ (ص) ست
آبروئے ماز نامِ مصطفیٰ (ص) ست
(حضرت محمد مصطفیٰ کا مقام ہر مسلمان کے دل میں ہے اور ہماری ملی عزت و آبرو اسی نام سے قائم ہے۔)
چمنستانِ دہر کے ہنگامے اور رونقیں اس گل چیدہ کی مرہون منت ہیں جو مبداء فیض نے اس کائناتِ رنگ و بو کی افزائش حسن کے لئے منتخب فرمایا۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اس بارے میں کیا خوب کہہ گئے ہیں:
ہو نہ ہو یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
چمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو خم بھی نہ ہو
بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو تم بھی نہ ہو
فروغِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظیم عالمی تحریک، تحریکِ منہاج القرآن کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ اپنے قیام سے ہی امت مسلمہ اور بالخصوص مسلمانان پاکستان کے اندر یہ شعور اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا و آخرت کی کامیابی آقائے دوجہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہو جانے میں ہے۔ چنانچہ بانی تحریک قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جب اِحیاء اِسلام کے عظیم علمی و فکری اور روحانی مشن کا آغاز کیا تو ’شمائل الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘ کو بطور خاص اپنی گفتگو کا موضوع بنایا اور اس محبت بھرے تذکار کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو گرماتے رہے اور ان میں عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع فروزاں کرتے رہے۔ جن لاکھوں لوگوں نے ان ایمان افروز خطابات کو شوق سے سنا اُن کی دنیا ہی بدل گئی۔ زیرِنظر کتاب میں قائد انقلاب مدظلہ کے انہی خطبات کو کتابی شکل دے کر نذر قارئین کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت نصیب فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)