اس رسالہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی خلقت مبارکہ سے ولادت مطہرہ تک کا ذکر نہایت مختصر طریق پر کر دیا گیا ہے تاکہ اہل ایمان و محبت اسے ہر وقت تنہائی میں اور مجالس میں بالخصوص محافل میلاد میں سہولت اور ذوق و شوق پڑھ سکیں اور سن سکیں۔ اگر کوئی پوچھے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت کے تذکرے کا کیا فائدہ ہے اور اس کی شرعی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟ تو جان لو کہ اہل محبت کو ایسے سوال کی ہرگز ضرورت نہیں پڑتی ان کیلئے تو یہی کافی ہے کہ انہیں اپنے محبوب ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری کا کچھ حال معلوم ہو بلکہ وہ تو یوں کہیں گے! کچھ اور سناؤ، کچھ اور سناؤ ابھی طبیعت سیراب نہیں ہوئی۔
آگاہ رہو کہ اہل انکار کو جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ان کیلئے خاموش بہتر ہے البتہ اہل دلیل کیلئے اتنا کافی ہے کہ اللہ کے پیاروں کی ولادت کا تذکرہ اللہ رب العزت کی اپنی سنت ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بار بار حضرت آدم کی تخلیق کا ذکر فرمایا اور اس کی تفصیلات بیان کیں جنت میں ان کے قیام و طعام کے واقعات بیان فرمائے۔ حضرت اسحاقؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی ولادت اور آپ کے بچپن کے واقعات کا تذکرہ فرمایا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت اور بچپن کے حالات بیان فرمائے پھر مریم علیہا السلام کی ولادت اور ان کے بچپن کا حال بیان فرمایا۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت اور ان کے بچپن کے حال کا ذکر فرمایا اور نفخ روح کے ذریعے حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے حمل سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت تک کا پورا واقعہ بیان کیا، بوقت ولادت حضرت مریمؑ کے دردِ زہ، پریشانی اور جملہ کیفیات کا ذکر کیا جہاں حضرت عیسٰیؑ کا تولّد ہوا اس مقام کا بیان کیا۔ حضرت مریمؑ کو اس وقت قدرتِ الٰہیہ سے جو خوراک کھجور اور پانی مہیا کیا گیا، اس کا بیان کیا، حتیٰ کہ ان کی قوم کے طعنے آپؑ کی خاموشی اور اشارے سے جواب، الغرض حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بولنا اور آپؑ کا ابتدائی کلام جو آپؑ نے گہوارے میں کیا، سب کچھ بیان فرمایا۔
اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کی ولادتوں کا فقط بیان فرمایا مگر رسول اللہ ﷺ کی ولادتِ پاک کی نسبت سے شہرِ مکہ کی قسم کھائی۔ اگر قلب سلیم ہو تو اسی قدر قسم کافی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام سے لے کر موجودہ زمانے تک ہر دور میں اسلاف اور بزرگانِ دین اپنے اپنے طریقے اور ذوق و تحقیق کے مطابق حضور ﷺ کے مولد مبارک کا ذکر کرتے رہے اس پر رسائل اور کتابیں لکھتے رہے اور ولادتِ مطہرہ کے واقعات و عجائبات روایت کرتے رہے۔ محافل اور مجالس میں انہیں پڑھ کر، سن کر اور سنا کر ایمان اور محبت کی تازگی کا سامان فراہم کرتے رہے، تاریخ اسلام کا کوئی زمانہ اس مبارک اور محبوب عمل سے خالی نہیں رہا۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس کتاب میں آقا علیہ السلام کی ولادت کا ذکر ایمان افروز انداز میں بیان کیا ہے۔ اس لیے حضورِ الٰہی میں التجا ہے کہ آپ ﷺ کی ولادت کے ذکر پاک کی برکت سے ہمارے ایمان میں بھی اضافہ فرمائے اور ہمیں حضور ﷺ کی محبت کی دولتِ عظمیٰ میں سے خیرات عطاء فرمائے۔ آمین