محبوب رب العالمین، سید الاوّلین و آخرین حضور نبی اکرم ﷺ کے ذکر جمیل سے بڑی سعادت اور کیا ہوسکتی ہے۔ ایک امتی کی سب سے بڑی خوش بختی یہ ہے کہ اُسے ذکر نبی ﷺ کی توفیق مل جائے، آپ ﷺ باعثِ کائنات بھی ہیں ابتدائے کائنات بھی ہیں اور منتہائے کائنات بھی ہیں، لہٰذا کائنات کے اختتام تک اور اس کے بعد بھی آپ ﷺ کے حسین ذکر کا زمزمہ کسی نہ کسی پیرایہ میں جاری رہے گا۔
اکابر اسلاف کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ آپ ﷺ کے ساتھ تعلق حبی و عشقی کو پختہ اور مضبوط کرنے پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کرتے رہے کیونکہ دین و ایمان کی سلامتی اس کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ بدقسمتی سے امت کے اندر انتشار و افتراق حدوں کو چھونے لگا ہے اور اس عظیم ترین ہستی کو بھی متنازعہ بنانے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جن کی وجہ سے یہ امت خیرِ امم کا لقب پاگئی تھی۔
مادیت پرستی کے اس دور میں یہ سعادت قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حصے میں آئی کہ انہوں نے امت میں موجود بےحسی کے جمود کو توڑا اور اپنی تصانیف و خطبات کے ذریعہ عظمت شانِ رسالتمآب ﷺ کو بطریقِ احسن اجاگر کیا اور افراد امت کے اندر یہ شعور بیدار کیا کہ اگر تم پھر سے عظمت رفتہ کی بحالی چاہتے تھے تو مکینِ گنبد خضریٰ ﷺ سے اپنا ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرو۔ ہر سو ذکر نبی ﷺ کی دھوم مچا دو اگر تمہیں اپنی زندگی میں ان کی ولادت باسعادت کا مبارک مہینہ (ربیع الاوّل) نصیب ہو جائے تو ہر طرف ایک جشن کا سماں پیدا کرو۔ آمدِ مصطفیٰ ﷺ کی خوشیاں منانے میں دامے درمے سخنے تامل نہ کرو۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ کشتِ ایمان ویراں ہوگئی ہے اور حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ محبت اور عشقی تعلق کو کوئی اہمیت نہ دینا الاّ ماشاءاللہ ہمارا شعارِ حیات بن گیا ہے۔ یہ بھی ڈاکٹر صاحب کا امتیاز ہے کہ وہ جس موضوع پر بھی خطاب فرمائیں اس میں ذکر نبی ﷺ ضرور ہوتا ہے۔ آپ نے جب احیاء دین کے عالمگیر تحریک منہاج القرآن کا آغاز کیا تو اپنے ابتدائی خطبات میں ہی بطور خاص شمائلِ مصطفیٰ ﷺ کو بڑے ایمان افروز طریقے سے بیان کیا۔
زیرِ نظر کتاب قائدِ تحریک کے انہی خطبات کو ان کی ہدایات کی روشنی میں مرتب کر کے نذرِ قارئین کی جا رہی ہے۔
🔹 باب 1 : معجزانہ حسن و جمال
🔹 باب 2 : سراپائے دلنواز
🔹 باب 3 : عادات مبارکہ
🔹 باب 4 : عبادات
🔹 باب 5 : دعوات (جامع دعائیں)
🔹 باب 6 : معمولات (زہد و ورع)
🔹 باب 7 : برکات مصطفیٰ ﷺ