اسلام دین و دنیا اور فکر و عمل کا بیک وقت احاطہ کرنے والا جامع دین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں قرآنِ حکیم میں ہدایات و تعلیمات کی روشنی عطا کی گئی ہے، حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ کی صورت میں اس کی عملی صورت بھی عطا کر دی گئی ہے۔ قرآنِ مجید جو احکامات الٰہیہ پر مبنی کتاب ہے، اس میں مجرد احکام تو موجود ہیں مگر ان احکام کی تفصیلات و جزئیات نہیں۔ ان پر عمل درآمد کے لیے اہل ایمان اگر ان احکام الٰہی کی اطاعت کرنا چاہیں تو سنت و سیرت نبوی ﷺ کے بغیر ممکن نہیں، چونکہ قرآنِ حکیم بغیر سیرت نبوی ﷺ کے فقط تعلیمات و تصورات کا مجموعہ رہ جاتا ہے اس کی عملی شکل وجود میں نہیں آ سکتی اور نہ ہی دینِ اسلام ایک عملی نظام کے طور پر دنیا کے سامنے آسکتا ہے بلکہ بنیادی ارکانِ اسلام تک پر عمل ممکن نہیں رہتا، اس لیے ہر دور میں ضروری رہتا ہے کہ قرآن کے ساتھ سیرت الرسول ﷺ کی معرفت بھی حاصل کی جائے تاکہ عملی زندگی میں احکامِ الٰہی کی اطاعت ممکن ہوسکے اور اسلام کا صرف علمی ہی نہیں بلکہ عملی نمونہ بھی دنیا کے سامنے آسکے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں جہاں بھی اللہ تعالیٰ سے نسبتِ محبت و اطاعت استوار کرنے کی عملی صورت کا ذکر کیا گیا ہے وہاں اللہ تعالیٰ اور حضور نبی اکرم ﷺ کا بیان اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اللہ تعالیٰ سے نسبت و تعلق واسطۂ رسالت کے بغیر ممکن ہی نہیں۔
دین اسلام کی حقانیت اور قرآن و سنت کی قطعیت و حتمیت کو تسلیم کرنے کا تقاضہ ہے کہ ایمان کے اس اساسی اور بنیادی تصور کو قلب و باطن میں جاگریں کرلیا جائے کہ توحید و رسالت ایک ہی شمع کی روشنی ہیں اور دونوں انوار کا منبع و سرچشمہ ایک ہی ہے۔ توحید تک رسائی واسطۂ رسالت کے بغیر ممکن نہیں اور یہی وہ منہاج ہے جو بنی نوع انسان کو توحید کی منزل تک لاسکتا ہے۔
اسلام میں شارع یعنی واضع قانون کی حیثیت صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو حاصل ہے۔ خدا تعالیٰ کی حاکمیت حقیقی اور اصلی ہے جبکہ رسول اللہ کی حاکمیت اللہ کے نائب اور مظہر ہونے کے لحاظ سے نیابتی اور تفویضی ہے۔ آپ ﷺ اللہ کی طرف سے تشریعی اختیارات کے حامل ہونے کی بنا پر ہمیشہ کے لیے انسانیت کے لیے مطاعِ مطلق ہیں۔ لہٰذا کسی بھی معاملے میں رسول اللہ کے اوامر و نواہی دراصل اللہ ہی کے اوامر و نواہی کہلاتے ہیں۔
حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرِ نظر تصنیف میں سیرت الرسول ﷺ کے اسی پہلو کو اجاگر کیا گیا ہے۔ قرآن حکیم کے احکامات کی عملی تعبیر اور تشریح سیرت مبارکہ کی روشنی میں کس طرح ممکن ہے؟ اس کتاب میں سامنے آنے والے جملہ امور کا احاطہ اس تصنیف کا بنیادی موضوع ہے۔ شیخ الاسلام کی اس تصنیف کا مطالعہ سیرت کی روشنی میں احکامِ قرآنی کی عملی و اطلاقی حیثیت کو سمجھنے میں کلیدی اور رہنما کردار ادا کرے گا۔