سیرت الرسول ﷺ کی انتظامی اہمیت اس وقت زیادہ نمایاں ہوتی ہے جب ہم سیرت کا مطالعہ جدید دور کی عملی ترقی کے تناظر میں کریں۔ انتظامِ ریاست کے باب میں جدید دنیا کی بڑی پیش رفت معروف فرانسیسی مفکر مانٹیسکو کا نظریہ تقسیمِ اختیارات ہے، جس کے نتیجے میں پہلی مرتبہ یہ تصور متعارف ہوا کہ ریاستیں اور اس کے حدود کار و اختیارات کا تعین ہونا چاہیے۔ اس طرح تین اساسی ریاستی اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے فرائض و اختیارات کا تعین ہوا۔ آج کے جدید انتظامی ڈھناچے انہی خطوط پر ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔ گو یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاستی اداروں کی اس تعریف و تحدید کے باوجود اعتدال باہمی کا مثالی درجہ حاصل نہیں کیا جاسکا جس کا تقاضہ پر نظریہ کرتا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرِ نظر تصنیف میں سیرت الرسول ﷺ کے انتظامی پہلو کے کئی نئے گوشوں کو تحقیق کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔ اس تصنیف کا مطالعہ نہ صرف سیرت الرسول ﷺ کی نئی جہات کے تعارف کا باعث ہوگا بلکہ ایک مثالی فلاحی ریاست کی تشکیل کے لیے علمی، فکری اور عملی سطح پر راہ بھی ہموار کرے گا۔