قرآن اور سیرت محمدی ﷺ کو ایک دوسرے سے الگ کر کے نہیں سمجھا جاسکتا۔ قرآن حیکم کا اسلوب سیرتِ محمدی ﷺ کے فہم اور سیرت محمدی ﷺ کی علمی جہت مفاہیم قرآن کے عرفان کا ذریعہ ہیں۔ قرآن اسلوب کے دیگر پہلوؤں کی طرح اس کے جمالیاتی پہلو اور صوتی نغمگی اور جمالیاتی اسلوب نزول قرآن کے مقصد و منشا کے ابلاغ کا ہی ذریعہ ہیں۔ نزولِ قرآن کا مقصد فقط انسانیت کی رہنمائی تھا اور حضور نبی اکرم ﷺ کی بعثتِ مبارکہ بھی اسی مقصد کے لیے ہوئی تھی، لہٰذا قرآن کے اسلوب بیان کا یہ رنگ صرف اتفاق نہیں قرار دیا جاسکتا اور نہ ادبی تصنع کا انداز سمجھا جاسکتا ہے۔ قرآنِ مجید کلامِ الٰہی ہے۔ اس کا ایک ایک لفظ و جملہ اور اس کی ترکیب و ترتیب کا ایک ایک پہلو الوہی و بامقصد اور تصنع و تکلف سے پاک ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ عالم انسانیت کے لیے ہدایت کا ابلاغ اس انداز کے بغیر بھی ممکن تھا مگر اس کے باوجود کلاسم الٰہی میں اس جمالیاتی پہلو کو نمایاں کیا گیا جو اس امر کا غماز ہے کہ قرآنی ہدایت کے مؤثر ابلاغ کی کوئی بھی ایسی صورت نہیں جسے قرآن حکیم میں مستحضر نہ رکھا گیا ہو۔ یہی امر قرآن حکیم کی عظیم مقصدیت اور اہمیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ بھی کرتا ہے۔
چونکہ قرآن حکیم اور سیرتِ مبارکہ کی توضیح اور تشریح ایک دوسرے کی روشنی میں ہی کی جاسکتی ہے، لہٰذا قرآن حکیم کے اس پہلو کو بھی سیرت کے فہم کے باب میں ایک اہم عنصر کے طور پر لینا ہوگا۔ قرآن حکیم ابلاغِ ہدایت کے لیے جو اسلوب اختیار کرتا ہے وہ لفظاً و معناً ایسا مؤثر اور دل پذیر ہے کہ سامعین کے دل میں اتر جاتا ہے اور طبعِ سلیم اسے سننے اور ماننے کی طرف راغب ہو جاتی ہے۔ اسی اعجاز قرآن نے قرآن مجید کے حسن سماع کو لازوال بنا دیا ہے۔ یہی حقیقت مضامینِ قرآن اور تعلیمات اسلام میں بھی مضمر ہے اور شان نبوت و رسالت میں بھی اس کی عکاسی موجود ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ابنیاء کرا، علیہم السلام کو نہ صرف علم و عمل اور اخلاق و کردار کی بےمثال عظمتوں سے نوازا بلکہ انہیں شخصی وجاہت اور حسن و جمال کے اعتبار سے بھی جملہ انسانوں پر غیر معمولی برتری عطاء کی۔ گویا انہیں ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے حسن و جمال کا مرقع بنایا تاکہ انسانی طبائع ہر اعتبار سے ان کی عظمت اور کاملیت کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کا سارا حسن پیکرِ نبوت میں مجتمع فرمایا اور انہیں کائناتِ انسانی میں حسین ترین بنایا اور پھر کائناتِ نبوت کا سارا حسن وجودِ محمدی ﷺ میں مرکوز فرمایا۔
شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرِ نظر تصنیف میں سیرت نبوی ﷺ کے مطالعے کی اسی جہت کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات ستودہ صفات کے ساتھ اعتقادی اور عملی تعلق پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ قلبی، حبی اور عشقی تعلق پیدا ہوں گے۔